میٹنگ

<b>تیتیسویں سالانہ میٹنگ</b>

تیتیسویں سالانہ میٹنگConference Hall Islamic Fiqh Academy (India), 16-17-06-2023

اسلامک فقہ اکیڈمی(انڈیا) کی مجلس عاملہ اور مجلس اساسی کے اجلاس کا انعقاد

گزشتہ کاموںکا جائزہ اور آئندہ کے منصوبوں پر غور

ملک بھر سے منتخب اہل علم کی شرکت

          مورخہ ۱۶-۱۷ جون ۲۰۲۳ء مطابق ۲۶-۲۷ذوالقعدہ روز جمعہ و ہفتہ کو اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا)کی مجلس عاملہ کی میٹنگ منعقدہوئی،جس کی صدارت حضرت مولانا محمدسفیان قاسمی نائب صدر اکیڈمی و مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے کی، اور مجلس تاسیسی کی صدارت اکیڈمی کے صدر حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی صاحب (صدر شعبہ حدیث دارالعلوم دیوبند)نے فرمائی، اکیڈمی کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے کاروائی چلائی،میٹنگ میں اپریل ۲۰۲۲ء تا مارچ ۲۰۲۳ء کی کارکردگی پیش کرتے ہوئے جنرل سکریٹری نے کہا کہ اس عرصہ میں ورچول کرنسی، دار القضاء کی آن لائن کاروائی سے متعلق  مسائل، نکاح مسیار، اور موجودہ حالات میں جمعہ کے لئے مصر ہونے کی شرط جیسے اہم موضوعات پر برہانپور (مدھیہ پردیش) میں سالانہ فقہی سمینار منعقد ہوا، جس میں پورے ملک سے تقریبا دو سو ارباب افتاء نے شرکت کی، اس کے علاوہ ’’بدلتے حالات کے تقاضے اور ہندوستانی مسلمان‘‘کے موضوع پر دہلی میں ’’خاندانی نظام اور نیا عالمی نظام ‘‘پرپٹنہ میں اور ’’اسلامی علوم میںہندوستان کے غیر مسلم دانشوروں کی خدمات‘‘ کے عنوان پر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیور سٹی کے  تعاون سے حیدرآباد میں فکری سمینار منعقد ہوئے، تین اہم تربیتی پروگرام بھی رکھے گئے، ان کے علاوہ ایک سمر کیمپ سری نگر(کشمیر) میں منعقد ہوا، نیزعلامہ شاطبی کے فقہی افکار پر دہلی میں اور علامہ طاہر ابن عاشور کے افکار پر لکھنؤ میں مذاکرات ہوئے۔اکیڈمی ہر سال اہم موضوعات پر علمی و تحقیقی رسائل ومقالات بھی تحریر کراتی رہی ہے، اس سال ۱۴؍موضوعات پر اس طرح کے مقالات تحریر کرائے گئے ہیں، جن میں ’’خواتین کی ملازمت اور اس کے اثرات‘‘، ’’سماج میں بوڑھوں اوربزرگوں کے مسائل ‘‘،’’فقہ الاقلیات اور انسانی حقوق جیسے اہم مسائل شامل ہیں، اس سال ۱۲؍کتابوں کے اردو، ہندی، اور بعض دیگر زبانوں میں ترجمے ہوئے ہیں، جن میں ڈاکٹر مصطفی زرقاء کی ’’المدخل الفقہی العام‘‘، اورڈاکٹر عبد الرزاق سنہوری کی ’مصادر الحق فی الفقہ الاسلامی‘‘نہایت اہم کتابیں ہیں۔

          ۲۰۲۲ء کے کاموں کاجائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ۲۰۲۳ء کے کامو ںکے لئے منصوبہ بھی پیش کیا گیا، اس ضمن میںیہ بات طے پائی کہ نومبر۲۰۲۳ء میںمدورائی (تامل ناڈو) میں اکیڈمی کا ۳۲ واں سالانہ فقہی سمینار منعقد ہوگا، جس میں شرعی طریقہ پر سرمایہ کاری کی صورتوں پر بحث ہوگی اور ہندستانی قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے کس طرح اسلامی بینکنگ کو وجود میںلایاجاسکتا ہے ؟اس کے بارے میں گفتگو کی جائے گی، اس بحث میں فقہاء وارباب افتاء اور ماہرین معاشیات دونوں کی شرکت ہوگی، دوسرا موضوع یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس حرام اور غیر شرعی طریقہ پر کوئی مال آگیا تو اس کا کیاہے ؟تیسرے اس وقت ہندستان میں بھی اور عالمی سطح پر بھی مسلمانو ں پر جو تہذیبی یلغار ہورہی ہے، جس کی وجہ سے امت کی نئی نسل کے مشرکانہ یا ملحدانہ رسوم ورواجات میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے، اس پس منظرمیں غیرمسلم سماج سے تشبہ کے موضوع پر بھی مذاکرہ ہوگااور فیصلے کئے جائیںگے،امید ہے کہ اس میں ملک بھر سے تقریبا تین سو علماء و اہل دانش کی شرکت ہوگی، اور بیرون ملک سے بھی اہم علمی شخصیتیں آن لائن اپنے مشورے پیش کریں گی۔

          سالانہ فقہی سمینار کے علاوہ اس سال سات اہم فکری موضوعات پر دہلی، حیدرآباد، اور گجرات وغیرہ میں سمینار منعقد ہوںگے، جن میں بین مذاہب شادیاں اور عصری تعلیمی اداروں میں بنیادی دینی تعلیم، جیسے اہم موضوعات شامل ہیں، چار ورکشاپ کاانعقادبھی پروگرام میں شامل ہے جو دہلی، حیدرآباد اور پٹنہ میں منعقد ہوگا، اس میں خواتین اساتذہ و معلمات کا دو روزہ ورکشاپ بھی ہے جس کا انعقاد حیدرآباد میں ہوگا، اکیڈمی گذشتہ کئی سالوں سے نوجوانوں کے لئے سمر کیمپ کا انعقاد بھی کرتی رہی ہے، اس سال اس کیمپ کے لئے کالی کٹ (کیرالہ )کا انتخاب کیاگیا ہے، جس میں ’’اسلاموفوبیا ‘‘،’’ہندوستانی مذاہب کی مشترکہ اقدار،‘‘ اور ’’مختلف مذاہب کے ساتھ ڈائیلاگ ‘‘جیسے موضوعات رکھے گئے ہیں، علماء اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کے لئے دس اہم موضوعات پر محاضرات رکھنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، امید ہے کہ یہ محاضرات دہلی، لکھنؤ، دیوبند اور بعض دوسرے شہروں میںہوں گے، علمی و تحقیقی موضوعات پر مقالات کے لئے ۱۳؍موضوعات منتخب کئے گئے ہیں، جس میں ہندستان میںمسلم پرسنل لا کو درپیش چلینجز اور نوجوان نسل پر سوشل میڈیا کے مضر اثرات ، میڈیکل سائنس میںمسلمانان ہند کی خدمات ، مخلوط تعلیم، اسلاموفوبیا کے اثرات اور حل وغیرہ جیسے موضوعات شامل ہیں، ان کے علاوہ چند عنوانات خاص طور پر ہندوستانی حالات کے پس منظر میں رکھے گئے ہیں، جن میں برادران وطن کے درمیان امن کا پیغام، مسلکی اختلافات میں اعتدال، مسلم و غیر مسلم مخلوط معاشرہ جیسے موضوعات پر علمی و تحقیقی رسائل مرتب ہوں گے، عرب علماء کی بعض تحریروں کا ترجمہ بھی اس سال کے پروگرام میں رکھا گیا ہے، اور مسلمانوں کے عہد حکومت میںمذہبی رواداری جیسے اہم موضوع پر ہندی اور کنڑی زبان میں کتاب کی تالیف بھی اس سال کے پروگرام میں شامل ہے، جس سے امید ہے کہ مسلمانوں سے متعلق بہت سی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

           نشست میں اس کے ارکان دارالعلوم ندوۃ العلماء کے فقہ وتفسیراورحدیث کے استاذ اور سکریٹری برائے علمی امور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیاحضرت مولانا عتیق احمد بستوی صاحب،گجرات کے نامور فقیہ اور اکیڈمی کے خازن حضرت مولانا احمد دیولوی صاحب،انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نئی دہلی کے بانی و چیئر مین جناب ڈاکٹر محمد منظور عالم صاحب،حضرت مولانا شاہ بدر احمدمجیبی ندوی خانقاہ مجیبیہ پھلواری شریف پٹنہ،آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر اور امارت شرعیہ بہار کے سابق ناظم حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب،مولانا ظفر عالم ندوی صاحب استاذ ندوۃ العلماء لکھنؤ، اندور کے مشہور مفتی مولانا جنید احمد فلاحی،مفتی دارالعلوم مئومولانا مفتی انور علی اعظمی صاحب شامل ہوئے ، اور سبھی حضرات نے بہت تیاری اور گرمجوشی کے ساتھ مسائل پر گفتگو میں حصہ لیااور مفید مشورے دیئے۔

VIEW DETAILS
<b>بتیسویں سالانہ میٹنگ </b>

بتیسویں سالانہ میٹنگ سمینار ہال اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا, 5-6/08/2022

اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی سالانہ میٹنگ میں صدر کی حیثیت سے مولانا نعمت اللہ اعظمی اور جنرل سکریٹری کی حیثیت سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا انتخاب عمل میں آیا

 

مولانا امتیاز احمد قاسمی (انچارج شعبہ رابطہ عامہ) کی پریس نوٹ کے مطابق ۵-۶/ اگست ۲۰۲۲ء کو اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی مجلس عاملہ اور مجلس تاسیسی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سال گزشتہ کی کارکردگی کاجائزہ لیا گیا، آئندہ سال کے لئے علمی و تربیتی منصوبے بنائے گئے اور حسابات پیش کئے گئے اور ۲۳-۲۰۲۲ء کے لئے بجٹ منظور کیا گیا، سال گزشتہ کی کارکردگی کے سلسلہ میں یہ بات سامنے آئی کہ اکیڈمی کا انتیسواں اور تیسواں فقہی سمینار ماہ اکتوبر ۲۰۲۱ میں حیدرآباد میں منعقد ہوا، جس میں چھ اہم موضوعات پر بحث ہوئی اور فیصلے کئے گئے، یہ موضوعات ہیں:

·        باغات میں پھلوں کی تجارت

·        خواتین کا محرم کے بغیر سفر

·        رویت ہلال کا مسئلہ

·        فقہ اسلامی میں سد ذریعہ کی اہمیت اور موجودہ دور میں پیش آنے والے مسائل پر اس اصول کی تطبیق

·        کرونا سے پیدا ہونے والے بعض مسائل

·        سوشل میڈیا کا استعمال

ان موضوعات پر کل دو سو پیتیس مقالات پیش کئے گئے، پورے ملک سے ارباب افتاء نے شرکت کی اور اہم فیصلے کئے گئے۔

اس کے علاوہ گزشتہ ایک سال میں سات علمی و فکری موضوعات پر دہلی، بھوپال، بہار، علی گڑھ اور حیدرآباد میں پروگرام رکھے گئے، جن کے عنوانات اس طرح ہیں:

-        مسلم غیر مسلم مخلوط معاشرہ: بقاء باہم کی مشترکہ بنیادیں

-        آسمانی اور دیگر مذہبی کتابیں: تاریخ و تعارف

-        موجودہ نظام تعلیم اور جدید ٹکنالوجی

-        حرمین شریفین اور مسجد اقصی کی اہمیت

-        ہندوستان کی دینی جامعات میں فقہ مقارن کی تعلیم

-        پیام انسانیت اور شریعت اسلامی

-        عالمی مذاہب اور نظام عفت و عصمت

-        علوم شرعیہ میں ہندوستانی خواتین کا حصہ

ان کے علاوہ مدارس کے فضلاء اور عصری تعلیم گاہوں کے طلبہ کے لئے مختلف فکری پہلوں پر دار العلوم علامہ عبد الحی حسنی بھوپال، المعہد العالی پھلواری شریف پٹنہ اور المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں سہ روزہ تربیتی ورکشاپ رکھے گئے، نیز اکیڈمی کی جانب سے عصری درگاہوں میں زیر تعلیم طلبہ اور مدارس کے طلبہ کے لئے گیارہ توسیعی خطبات کا اہتمام کیا گیا۔

عصر حاضر کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے علماء اور اسکالرس سے ۳۹/ موضوعات پر بیش قیمت مقالات لکھائے جارہے ہیں جو ابھی زیر تکمیل ہیں، شمالی مشرقی ہند کے خصوصی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے وہاں کے مسلمانوں کے حالات پر ۱۴/ رسائل لکھائے جارہے ہیں، جن میں بعض مکمل ہوچکے ہیں اور بعض پر کام جاری ہے۔

عربی کی بارہ کتابوں کا اردو ترجمہ کے لئے انتخاب کیا گیا ہے جو فقہ اور قانون شریعت سے متعلق ہیں، عربی زبان میں خواتین سے متعلق شرعی احکام کے موضوع پر المفصل فی أحکام المرأۃ ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے جو گیارہ جلدوں میں ہے، اکیڈمی نے گزشتہ سال منصوبہ بنایا تھا کہ اس کا اردو ترجمہ کیا جائے، بحمد اللہ یہ کام شروع ہوچکا ہے، بعض کا ترجمہ مکمل ہوچکا ہے اور بعض قریب التکمیل ہے، اہم بات یہ ہے کہ ۲۳-۲۰۲۲ء میں علمی و تحقیقی کاموں کے سلسلہ میں اسلاموفوبیا کی موجودہ صورت حال کے پس منظر میں ایسے کاموں کو ترجیحی بنیادوں پر انجام دیا جائے گا جو اسلامی تعلیمات کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرسکے۔

میٹنگ میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا عتیق احمد بستوی، مفتی احمد دیولوی، مولانا محمد سفیان قاسمی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مفتی انور علی اعظمی، ڈاکٹر ظفر الاسلام صدیقی، مولانا بدر احمد مجیبی ندوی، مولانا عبد الشکور قاسمی، مفتی جنید احمد فلاحی اور مولانا ظفر عالم ندوی نے شرکت کی اور سبھی حضرات اکیڈمی کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا، اس میٹنگ میں عہدہ داروں کا انتخاب بھی ہونا تھا، چنانچہ صدر کی حیثیت سے حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی (استاذ دار العلوم دیوبند)، جنرل سکریٹری کی حیثیت سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا انتخاب عمل میں آیا، اکیڈمی کے نائبین صدر مولانا عبد الاحد ازہری (مالیگاؤں)، مولانا بدر الحسن قاسمی (مقیم کویت) کو اپنے عہدوں پر برقرار رکھتے ہوئے مزید ایک نائب صدر کی حیثیت سے مولانا محمد سفیان قاسمی (مہتمم دار العلوم وقف دیوبند) کا انتخاب عمل میں آیا، جبکہ مولانا عبید اللہ اسعدی (باندہ)، مولانا عتیق احمد بستوی (لکھنؤ) کو سکریٹری کے عہدہ پر اور مفتی احمد دویولوی (گجرات) کو خازن کے عہدہ پر برقرار رکھا گیا۔

٭٭٭

VIEW DETAILS
<b>تیسویں سالانہ میٹنگ </b>

تیسویں سالانہ میٹنگ سمینار ہال اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا, 03-07-2021

۴  جولائی ۲۰۲۱ء

اسلامک فقہ اکیڈمی کی مجلس انتظامی کا سالانہ اجلاس، سال گذشتہ کے کاموں کا جائزہ اور سال آئندہ کے کاموں کی منصوبہ بندی

 

اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے دفترجامعہ نگر دہلی میں اکیڈمی کے ٹرسٹ کی میٹنگ منعقد ہوئی، اکیڈمی کے صدر حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی (صدر شعبۂ حدیث دار العلوم دیوبند) نے اجلاس کی صدارت کی، سکریٹری برائے سمینار حضرت مولانا محمد عبید اللہ اسعدی (باندہ)، سکریٹری برائے علمی امورحضرت مولانا عتیق احمد بستوی صاحب (لکھنؤ)، اکیڈمی کے خازن حضرت مفتی احمد یعقوب دیولوی (گجرات) کے علاوہ حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی (پٹنہ)،حضرت ڈاکٹر ظفر الاسلام صدیقی (مئو)، حضرت مفتی جنید احمد فلاحی (اندور)، حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی (مہتمم دار العلوم وقف دیوبند)،حضرت مولانا ظفر عالم ندوی (استاذ دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)،حضرت مفتی انور علی اعظمی (شیخ الحدیث دار العلوم مئو)،حضرت مولانا بدر احمد مجیبی (امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ)، اور حضرت مولانا عبد الشکور قاسمی (کیرالا) نے شرکت کی۔ ڈاکٹر محمد منظور عالم صاحب، نائب صدر مولانا بدر الحسن قاسمی (مقیم کویت)، حضرت مولانا مفتی احمد خانپوری اورقاضی عبد الاحد ازہری بعض اعذار اور مصروفیات کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے۔ جنرل سکریٹری نے اپریل ۲۰۲۰ء تا مارچ ۲۰۲۱ء کی کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وبائی صورتحال اور اس کی وجہ سے غیر معمولی حالات کے باوجود اکیڈمی نے علم کلام میں ہندوستان کی خدمات، ہندوستان میں علوم قرآنی کی نشر و اشاعت، عربی زبان کے فروغ میں دہلی کی یونیورسٹیوں کا حصہ اور مقاصد شریعت پر چند ممتاز علماء و مفکرین کے افکار و نظریات کے عنوان پر سمینار منعقد کئے، اسی طرح تربیتی پروگرام کے تحت دو موضوعات پر ورکشاپ رکھے گئے: (۱) "شریعت اسلامی اور بین الاقوامی معاہدات میں خواتین کے حقوق کا تقابلی جائزہ" (۲) "موجودہ دور میں مقاصد شریعت کی تطبیق"۔ اس کے علاوہ علماء، دانشوران، نیزمدارس کے طلباء اور عصری درسگاہوں کے طلباء کے لئے تیرہ محاضرات کا اہتمام کیا گیا۔ یہ تمام پروگرام اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے کانفرنس ہال کے علاوہ المعہد العالی پٹنہ، دار العلوم مئو اور مروہ ایجوکیشنل فاؤنڈیشن لکھنؤ میں منعقد ہوئے۔

جاری علمی پروجیکٹ:

اس درمیان اردو اور عربی میں ۲۶ اہم عنوانات پر تحقیقی مقالات لکھائے جارہے ہیں جن میں کچھ کام مکمل ہوگئے ہیں اور زیادہ تر کام جاری ہیں۔ مشرقی ہندستان کے خصوصی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے اردو زبان میں آسامی مسلمانوں کے تعلیمی اور اقتصادی مسائل، ان کی تاریخ اور تہذیب و ثقافت، بنگلہ مسلمانوں کی تاریخ اور تہذیب و ثقافت، منی پور کے مسلمانوں کی صورتحال اور"بنگال میں مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی صورتحال" انگریزی زبان میں مرتب کرائے گئے ہیں۔ اس وقت عربی کی ۸ کتابوں کا اردو ترجمہ کرایا جارہا ہے، جو موجودہ سماجی حالات کے اعتبار سے بہت اہم ہے، اس کے علاوہ اکیڈمی کا ایک بڑا کام خواتین سے متعلق شرعی احکام پر مرتب کی گئی انسائیکلوپیڈیا ’’المفصل فی أحکام المرأۃ‘‘ (۱۱ جلدوں) کا اردو ترجمہ بھی ہے جو آخری مرحلہ میں ہے،اکیڈمی کے فقہی فیصلوں کی حیثیت جدید مسائل پرانسائیکلوپیڈیا کی ہے، اب اس کو اس طرح ترتیب دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مسائل کے ساتھ ساتھ ان کے دلائل بھی ذکر کیے جائیں۔

۲۰۲۱ء کے علمی و تحقیقی منصوبے:

اس موقع سے ۲۰۲۱ء کی بچی ہوئی مدت کے لیے علمی منصوبہ بھی پیش کیا گیا جس کے مطابق ۱۸؍ موضوعات پرریسرچ کی جائے گی، ہندوستان میں اس وقت اسلاموفوبیا کا جوماحول پیدا کیا گیا ہے، اس پس منظر میں ۵؍ رسائل کی ترتیب کا کام چل رہا ہے، جس کا بنیادی مقصد ہندو مسلم تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف  اسلامک تھاٹ (امریکہ) کی جوکتابیں تربیت سے متعلق ہیںان کو اردو کا جامہ پہنایا جارہا ہے، علمی سمیناروں کے لئے ۷؍ موضوعات کا انتخاب عمل میں آیا ہے، یہ پروگرام دہلی، لکھنؤ، علی گڈھ اور حیدرآباد میں منعقد کیے جائیں گے۔۔ عصری درسگاہوں کے طلباء کی تربیت کے لئے انشاء اللہ تین سمرکیمپ رکھے جائیں گے جو علی گڑھ، حیدرآباد اور بھوپال میں منعقد ہوگا، ان میں ہندوستانی مذاہب کے درمیان مشترکہ اقدار، اجتماعی امن کے قیام کے سلسلہ میں اسلامی تعلیمات، اور غیر سودی بنکاری جیسے موضوعات پر لکچرس ہوں گے۔ ۲۰۲۱ء کی موجودہ ششماہی کے لئے دس محاضرات، تین کتابوں کے ترجمے، دس کتابوں کی طباعت اور خود اکیڈمی کی پانچ کتابوں کے عربی، ہندی اور انگریزی میں ترجمہ کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

اس موقع سے اکیڈمی کی تجدید شدہ عربی، اردو، انگریزی ویب سائٹ کاافتتاح اکیڈمی کے صدر حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی اور معزز رکن حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس ویب سائٹ پر اکیڈمی کی تمام مطبوعات، سمیناروں اور پروگراموں کی تفصیلات رکھی گئی ہیں جو اہل علم اور اسکالرس کے لئے مفید ہیں،انتظامی امور کے انچارج جناب محمد انیس اسلم،علمی امور کے انچارج جناب صفدر علی ندوی اور تعلقات عامہ کے انچارج مفتی امتیاز احمد قاسمی اور دیگر رفقاء نے مل کر تمام انتظامی امور انجائے دیئے اور خوشگوار ماحول میں میٹنگ کے انعقاد کا انتظام کیا۔

VIEW DETAILS
<b>انتیسویں سالانہ میٹنگ</b>

انتیسویں سالانہ میٹنگسمینار ہال اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا, 12-05-2020

اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی مجلسِ انتظامی کی سالانہ میٹنگ،کئی اہم فیصلے لیے گئے،اگلا فقہی سمینار دارالعلوم وقف میں ہوگا

 

نئی دہلی:مؤرخہ ۷۔۸؍ نومبر ۲۰۲۰ء کو اکیڈمی کے کانفرنس ہال میں اسلامک فقہ اکیڈمی کی مجلس عاملہ اور مجلس تاسیسی(ٹرسٹیز) کی نشستیں منعقد ہوئیں، یہ میٹنگ اپنے معمول کے لحاظ سے مارچ میں منعقد ہونے والی تھی، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان تاریخوں میں منعقد نہیں ہوسکی۔

حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی صدر اکیڈمی وصدر شعبہ حدیث دارالعلوم دیوبند نے اجلاس کی صدرات فرمائی، جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، سکریٹری برائے علمی امور حضرت مولانا عتیق احمد بستوی (استاذ حدیث وفقہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)، سکریٹری برائے سمینار وپروگرام حضرت مولانا محمد عبید اللہ اسعدی (شیخ الحدیث جامعہ عربیہ ہتھورہ، باندہ)، خازن حضرت مولانا مفتی احمد دیولوی (بانی وناظم جامعہ علوم القرآن جمبوسر، گجرات)، کے علاوہ حضرت مولانا ڈاکٹر ظفر الاسلام صدیقی (سابق شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم مئو)، حضرت مولانا مفتی جنید احمد فلاحی (اندور) نے شرکت کی اور بحث میں حصہ لیا۔ نائب صدر حضرت مولانا بدر الحسن قاسمی(مقیم کویت)، نائب صدر حضرت مولانا قاضی عبد الاحد ازہری (شیخ الحدیث جامعہ معہد ملت مالیگاؤں)، حضرت مولانا مفتی احمد خانپوری (شیخ الحدیث جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل،گجرات)، حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی(پھلواری شریف پٹنہ) اورحضرت قاضی عبد الجلیل قاسمی (صدر قاضی امارت شرعیہ بہار،اڑیسہ وجھارکھنڈ) اپنے بعض اعذار کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے۔

جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپریل ۲۰۱۹ء تا اکتوبر ۲۰۲۰ء کی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ خصوصی حالات کی وجہ سے اس سال سالانہ فقہی سمینار منعقد نہیں ہوسکا، لیکن ان شاء اللہ ۲۰۲۱ء میں یہ سمینار دار العلوم وقف دیوبند میں منعقد ہوگا، جس میں ’’باغات میں پھلوں کی تجارت،محرم کے بغیر خواتین کا سفر،رؤیت ہلال، اور ایک اہم اصولی موضوع ’’سد ذریعہ‘‘ کے بارے میں غور کیا جائے گا، اور ملک بھر کے علماء اس میں شرکت فرمائیں گے۔ مشکل حالات کے باوجود اکیڈمی نے ۲۰۱۹ء کی دوسری ششماہی میں ’’راجستھان میں اسلام اور مسلمان- مسائل و صورتحال‘‘ پر اہم سمینار کیا، جس کی صدارت مشہور عالم حضرت مولانا فضل الرحیم مجددی نے کی، جبکہ ’’ہندوستان میں قدیم و جدید عربی شاعری‘‘ پر ایک اہم مذاکرہ منعقد ہوا جس کی صدارت پروفیسر محمد اسلم اصلاحی نے کی، اس عرصہ میں ایک بہت ہی اہم سمینار دار العلوم مئو میں منعقد ہوا جس کا موضوع ’’ہندوستان میں علم حدیث اور ممتاز ہندوستانی محدثین‘‘ تھا۔ یہ دو روزہ سمینار حضرت مولانا محمد نعمت اللہ اعظمی (صدر اکیڈمی) کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ملک بھر سے تقریبا ڈھائی سو اہل علم شریک ہوئے۔ملک کے مختلف درسگاہوں میں پانچ علمی محاضرات رکھے گئے۔ اکیڈمی گزشتہ دو سال سے فقہاء ہند کی ایک انسائیکلوپیڈیا ’’موسوعۃ فقہاء ہند‘‘ کے نام سے مرتب کرا رہی ہے، اس سال بھی یہ کام جاری رہا۔اکیڈمی کا معمول افراد سازی کے نقطہ نظرسے دینی و عصری جامعات کے فضلاء سے اہم فقہی و فکری موضوعات پر تحقیقی مقالات مرتب کرانے کا رہا ہے۔ چنانچہ اس سال ۷؍ اہم موضوعات پر اس طرح کی تحریریں لکھائی گئیں، اور چودہ موضوعات پر کام جاری ہے ۔ عربی زبان کی ۸؍ اہم کتابوں کا اردو میں ترجمہ کرایا جارہا ہے۔ اکیڈمی کا ایک بڑا کام کویت میں مرتب ہونے والی فقہی انسائیکلوپیڈیا موسوعہ فقہیہ کا اردو ترجمہ ہے۔ ان دنوں ایک اور اہم کتاب ’’المفصل لاحکام المرأۃ‘‘ (جو خواتین کے احکام پرہے)کے مکمل گیارہ جلدوں کا ترجمہ ہورہا ہے، اس کی آٹھ جلدوں کا ترجمہ ہوچکا ہے اور نظر ثانی کے مرحلہ میں ہے، بقیہ تین جلدوں کے ترجمہ کا کام جاری ہے۔ کام مکمل ہونے کے بعد انشاء اللہ اردو زبان کے اسلامی لٹریچر میں یہ ایک اہم اضافہ ہوگا۔

۲۰۲۱ء کے لئے مجلس تاسیسی نے جو علمی منصوبے بنائے ہیں اس کا خلاصہ یہ ہے کہ سولہ موضوعات پر تحقیقی مقالات لکھائے جائیں گے، ۷؍فقہی وفکری موضوعات پر ورکشاپ رکھے جائیں گے، دینی مدارس میں عصری اور عصری درسگاہوں میں دینی دس موضوعات پر لکچرس کا اہتمام کرایا جائے گا جو دہلی، لکھنؤ، پٹنہ، حیدرآباد، ممبئی، اندور اور کلکتہ میں منعقد ہوگا۔ علی گڑھ، حیدرآباد اور اندور میں تین سمر اسلامی کیمپ رکھے جائیں گے۔ شمال مشرقی مسلمانوں کے مسائل پر اردو اور انگریزی میں پانچ کتابوں کی ترتیب عمل میں آئے گی۔ موجودہ حالات کے پس منظر میں اہم فقہی و فکری موضوعات پر مقامی زبانوں میں لٹریچر مرتب کرایا جائے گا۔ یہ لٹریچر ہندی، بنگلہ، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل اور تیلگو میں ہوگا، اور اس میں دعوتی پہلو کو سامنے رکھا جائے گا۔ موجودہ نفرت انگیز ماحول میں مسلم دور حکومت میں مذہبی رواداری، پیام انسانیت اور اسلام کی نظر میں حب الوطنی کی اہمیت پر کتابوں کی ترتیب بھی منصوبوں میں شامل ہے۔

مجلس تاسیسی کی خالی نشستوں پر پانچ نئے ارکان حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی (مهتمم دار العلوم وقف دیوبند)، حضرت مولاناظفر عالم ندوی (استاذ فقہ و مفتی دار العلوم ندوۃ العلما لکھنؤ)، حضرت مولانا بدر احمد مجیبی ندوی (المعہد العالی امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ)، حضرت مولانا مفتی انور علی قاسمی (شیخ الحدیث وصدر مدرس دار العلوم مئو) اور حضرت مولانا عبد الشکور قاسمی (شیخ الحدیث دار العلوم الاسلامیہ اوچرہ، کیرالا) کا انتخاب عمل میں آیا،اکیڈمی کے انتظامی امور کے انچارج کی حیثیت سے مولانا انیس اسلم مفتاحی، انچارج علمی امور کی حیثیت سے مولانا صفدر علی ندوی اور انچارج برائے رابطہ کے لئے مفتی امتیاز احمد قاسمی کو منتخب کیا گیا ہے، یہ سبھی حضرات اکیڈمی کے قدیم ترین رفقاء میں ہیں اور ان کی خدمات نمایاں رہی ہیں۔

اس موقع پر سال رواں میں وفات پانے والے اکیڈمی کے ذمہ داران حضرت مولانا محمد برہان الدین سنبھلیؒ (سابق نائب صدر)، حضرت مولانا محمد قاسم مظفرپوریؒ (رکن تاسیسی) اور حضرت مولانا امین عثمانی (ؒ سابق سکریٹری برائے انتظامی امور) کو بھی یاد کیا گیا، ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور دعاء مغفرت کی گئی، اس بات پر ارکان نے خوشی ظاہر کی کہ نامساعد حالات کے باوجود اکیڈمی کے ذمہ داران اور عملہ نے اکیڈمی کے کام کو کسی وقفہ کے بغیر جاری رکھا اور کوئی فرق نہیں آنے دیا۔

VIEW DETAILS